صدر آزاد کشمیر کا حکومت پاکستان سے یاسین ملک کی رہائی کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ

مظفرآباد(سٹاف رپورٹر)صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس، اقوام متحدہ کی تنظیم برائے انسانی حقوق میں یاسین ملک کی سزا کے خلاف آواز بلند کرے میں خود بھی اس سلسلے میں کل رات برطانیہ، آئرلینڈ اور برسلز کے دورے پر جا رہا ہوں اور اس سلسلے میں آواز اُٹھاؤں گا۔ عالمی عدالت انصاف میں یاسین ملک کی سزا کے خلاف اپیل کے لئے صرف 22دن باقی ہیں لہذا اس سلسلے میں جلد آواز اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ ا
گر ہم اس سلسلے میں کچھ نہ کر سکے تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی اور اس سے تحریک آزادی کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں اسلام آباد میں یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک کی رہائش گاہ پر اُن کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ میں کل رات برطانیہ، آئرلینڈ اور برسلزکے دورے پر جا رہا ہوں وہاں پر میں برطانوی پارلیمنٹ، یورپی پارلیمنٹ اور آئرش پارلیمنٹ سمیت دیگر اداروں میں یاسین ملک کی سزا کے خلاف جارحانہ انداز میں آواز اُٹھاؤں گا۔ اگرچہ عالمی عدالت میں جانے کے لئے بطور ریاست ہمیں کچھ رکاوٹیں ہیں کیونکہ اس میں صرف بطور ممبر سٹیٹ ہی جایا جا سکتا ہے لہذا اس سلسلے میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کروں گا کہ اُسے فوری طور پر عالمی عدالت انصاف میں جانا چاہیے۔
اس سے پہلے بھی یاسین ملک کو مودی سرکار کے ڈر سے وکیل اور قانونی معاونت نہیں دی گئی کیونکہ وہاں پر وکیل بھارتی حکومت سے ڈرتے ہیں۔ لہذا میں کوشش کروں گا کہ برطانیہ میں سینئر بیرسٹرسے اس سلسلے میں معاونت کے لئے بات کروں۔ اس سلسلے میں دہلی میں پاکستانی سفارتخانہ بھی اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو ختم کرنے اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے در پہ ہے اور اس سلسلے میں بھارت نے 5اگست 2019کے بعد سے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں جن کے تحت اُس نے بیالیس لاکھ سے زائد غیر ریاستی ہندوؤں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے ہیں جبکہ حال ہی میں اُس نے مقبوضہ کشمیر کی حلقہ بندیاں بھی تبدیل کر نا شروع کر دی ہیں جس کے تحت وہ مقبوضہ کشمیر میں ایک ہندو وزیر اعلیٰ لانے کی راہ ہموار کررہا ہے۔ خدانخواستہ اگر بھارت اپنے مکروہ عزائم میں کامیاب ہو گیا تو اس سے تحریک آزادی کشمیر کو بڑا نقصان پہنچے گا۔
لہذا اس سلسلے میں ہم سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اس موقع پر حریت رہنماء یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے کہا کہ یاسین ملک کی سزا کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جانا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ یاسین ملک بھارت کے باشندے نہیں ہیں اور انہیں بھارتی قانون کے تحت سزا دی جا رہی ہے اور مجھے اور میری بیٹی کو بھی یاسین ملک سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ لہذا اس سلسلے میں عالمی عدالت انصاف میں جانا بے حد ضروری ہے۔