پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ، جے یو آئی بھی وضاحتیں دینے لگی

اسلام آباد (نیوزڈیسک) ترجمان جے یو آئی (ف) اسلم غوری نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نیازی سرکار کی بدترین حکمرانی کے آفٹر شاکس ہیں۔ اپنے بیان میں اسلم غوری نے کہا کہ عمران نیازی کی بچھائی بارودی سرنگیں صاف کرنے کیلئے کچھ ناپسندیدہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ ات
حادی جماعتوں کی حکومت جلد حالات کو کنٹرول کرے گی، ہم اقتدار کیلئے نہیں ملک بچانے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں۔یادرہے کہ اتحادی جماعتوں کی وفاقی حکومت نے ایک بار پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 209 روپے 86 پیسے ہوگئی۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیرخزانہ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود کافی نقصان ہورہا تھا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا ناگزیر ہے ، قیمتوں میں اضافے کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 204 روپے 15 پیسے ہوگی، مٹی کے تیل کی قیمت 181 روپے 94 پیسے ہوگی اور ڈیزل کی نئی قیمت 204 روپے 15 پیسے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پیٹرول کی قیمت بڑھانے کی سخت شرط رکھی ہے۔
آئی ایم ایف سے روز بات ہورہی ہے لیکن ان کی ہر بات نہیں مان سکتے ان سے معاہدہ جون میں ہو جائے گا۔ جون میں ٹیکس نہیں لگائیں گے مگر سبسڈی ختم کرنا ہوگی۔اس سے قبل بجلی کی قیمتوں میں 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ کا بڑا اضافہ کیا گیا ہے۔نیپرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 2022-23کے لئے نیشنل اوسط ٹیرف 24 روپے 82 پیسے مقرر کیا گیا ہے، اس سے پہلے نیپرا کا تعین کردہ ٹیرف 16 روپے 91 پیسے تھا جو کہ اب بڑھ کر 24 روپے 82 پیسے ہو گیا۔نیپرا نے ٹیرف وفاقی حکومت کو بھجوا دیا ہے جس کے بعد وفاقی حکومت اوسط اضافے پر نوٹیفکیشن جاری کرے گی، ٹیرف کا اطلاق وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد ہوگا۔نیشنل الیکٹرک اینڈ پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق ٹیرف بڑھانے کی وجہ کیپسٹی لاگت، عالمی مارکیٹ میں ایندھن کی قیمت میں اضافہ ہے، روپے کی قدر میں کمی ہے۔ دریں اثنا بجلی کی فی یونٹ قیمتوں میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرط پر کیا گیا، ذرائع وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے توانائی شعبے کے گردشی قرضے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ توانائی کے شعبے کا گردشی قرضہ پچیس سو ارب سے تجاوز کر گیا۔آئی ایم ایف نے گردشی قرضے کے ہوتے ہوئے قرض کی قسط منظور کرنے سے انکار کیا۔ذرائع وزارت توانائی کے مطابق حکومت صارفین سے دوہزار آٹھ سو پانچ ارب روپے کمائے گی۔بجلی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن آئی ایم ایف کو ارسال کیا جائے گا۔