پینے کے پانی میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف

ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا کے نیم شہری علاقوں میں کمیونیٹی واٹر سروسز میں دھاتوں کی مقدار، بشمول یورینیئم کے، میں اضافہ ہوا ہے۔
دی لانسیٹ پلینیٹیری ہیلتھ جرنل میں گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ ان کمیونیٹیوں کے کمیونیٹی واٹر سسٹمز تھے جن میں یورینیئم، سیلینیئم، بیریئم، کرومیئم اور آرسینک کی وسیع مقدار موجود تھی۔
سائنس دانوں، بشمول کولمبیا یونیورسٹی میل مین اسکول آف پبلک ہیلتھ کے، کا کہنا تھا کہ یورینیئم کی موجودگی دائمی امراض لاحق ہونے کے خطرات کو دِکھاتی ہے۔لیکن انہوں نے مزید کہا کہ اس متعلق بہت محدود تحقیق ہوئی ہے۔
تحقیق کی شریک مصنفہ این نائگرا نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ مطالعوں میں دائمی یورینیئم کا سامنا ہونا اور ہائپر ٹینشن، امراضِ قلب، گردوں کی خرابی اور پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرات میں اضافے کا تعلق سامنے آیا تھا۔
ڈاکٹر نائگرا کا کہنا تھا کہ محققین کا مقصد تھا کہ پورے امریکا میں کمیونیٹی واٹر سسٹم میں دھاتوں کی مقدار کا اندازہ لگائیں اور ان علاقوں کی شناخت کریں جہاں ان سسٹمز کے ذریعے یا تو زیادہ دھات کی مقدار والا پانی فراہم کیا جاتا ہے یا جہاں کا پانی قابلِ قبول سطح سے زیادہ آلودہ ہوتا ہے۔
مطالعے میں اندازہ لگایا گیا کہ تقریباً 90 فی صد امریکی شہریوں کا انحصار عوامی پانی کے نظام ہر ہے، جن میں سے زیادہ تر کا انحصار کمیونیٹی واٹر سسٹم پر ہے۔