وزیراعظم کی مسجد نبوی میں نماز مغرب کی ادائیگی، روضہ رسول ﷺ پر حاضری

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا 3 روزہ دورے پر سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا، گورنر سے ملاقات ہوئی، باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہباز شریف نے مسجد نبوی میں روضہ رسول ﷺ پر حاضری دی اور نماز مغر ب بھی ادا کی۔ وزیر اعظم عمرہ کی سعادت بھی حاصل کریں گے۔

قبل ازیں مدینہ منورہ پہنچنے پر گورنر مدینہ فیصل بن سلمان آل سعود نے اعلیٰ سعودی حکام کے ہمراہ ہوائی اڈے پر ان کا استقبال کیا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب پر وفاقی وزراء، بلاول بھٹو زرداری، مفتاح اسماعیل، نوابزادہ شاہ زین بگٹی، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف، چودھری سالک حسین، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور محسن داوڑ بھی ہمراہ ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف دورے کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز اور دیگر حکام کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے اور اقتصادی و تجارتی روابط بڑھانے، سرمایہ کاری کے فروغ اور پاکستانی افرادی قوت کے لیے روزگار کے مواقعوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے۔ دورے کے دوران دونوں دوست ممالک کی قیادت کے درمیان باہمی دلچسپی، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی بات چیت ہوگی ۔

سعودی عرب روانگی سے قبل بات کرتے ہوئے شہباز شریف سے اپنے پیغام میں کہا کہ خوشی ہے وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنا پہلا دورہ سعودی عرب کا کر رہا ہوں، دونوں ملکوں کے تعلقات کی بنیادیں باہمی تعاون اور اعتماد پر مبنی ہیں، پاکستان سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، دورے سے دوطرفہ تذویراتی تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔

 شہباز شریف نے مسلسل تعاون پر سعودی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا، سعود ی عرب کے ساتھ تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، برادر ملک نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار اد اکیا، حالیہ دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان دوستی کے مثالی دور کا آغاز ہوگا۔

ادھر وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ میں پاکستان کو 6 سے 8 ارب ڈالر کا ریلیف پیکج آسان شرائط پر مل سکتا ہے، پیکج کے تحت زرمبادلہ کے ذخائر بہتر بنانے کے لیے انتہائی شرح سود پر 3 ارب ڈالرمل سکتے ہیں۔ ادھار تیل، ایل این جی اور یوریا کھاد کی سہولت بھی میسر ہوسکتی سعودی عرب کی گارنٹی پر سعودی بینکوں سے سستے قرضوں کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانے کے ساتھ ساتھ کورونا کے دوران بے روزگار ہونے والے پاکستانیوں کی نوکری بحالی کے امور پر بھی بات ہوسکتی ہے، پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری بڑھانے، پاکستانی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں