لوڈ شیڈنگ میں اضافے پر چیئرمین نیپرا برہم

نیپرا میں فی یونٹ بجلی 3 روپے 15 پیسے مہنگی کرنے کی درخواست کی سماعت کے دوران ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ میں اضافے پر چیئرمین نیپرا نے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کے حکام پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی درخواست پر چیئرمین نیپرا کی زیرِ صدارت سماعت ہوئی۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست کر رکھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مارچ میں 10 ارب یونٹ سے زائد بجلی پیدا کی گئی، پانی سے 16.35 فیصد، کوئلے سے 24.83 فیصد، مہنگے فرنس آئل سے 10.62
فیصد بجلی پیدا کی گئی۔
سی پی پی اے کے مطابق مقامی گیس سے 9.53، درآمدی ایل این جی سے 18.87 فیصد اور جوہری ایندھن سے 15.01 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔
نیپرا کی سماعت کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کا معاملہ بھی زیرِ غور آیا۔
چیئرمین نیپرا نے استفسار کیا کہ کیا وجہ ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے؟
نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کے حکام نے جواب دیا کہ گرمی زیادہ بڑھ گئی ہے۔
نیپرا حکام نے استفسار کیا کہ پاور پلانٹس کے لیے فیول کا انتظام کیوں نہیں کیا گیا؟
نیشنل پاور کنٹرول سینٹر (این پی سی سی) کے حکام نے جواب دیا کہ گرمی بڑھنے سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ یہ کوئی جواز نہیں، دنیا اتنی ترقی کر گئی ہے، 3 ماہ بعد کے موسم کی پیشگوئی بھی آج با آسانی مل جاتی ہے۔
نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کے حکام نے کہا کہ محکمۂ موسمیات سے بھی پیش گوئی درست نہیں دی جاتی۔
وائس چیئرمین نیپرا نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا جواب ہے، ہم 1970ء میں نہیں بیٹھے ہوئے۔